Motorcycle riding
Feature? article?
وقاراحمد خان
موٹر سائیکل کی سواری یا شیطانی چرخہ
2K12/MC/117
لفظ سواری سن کر ہمارے ذہن میں مختلف گاڑیوں کی تصاویر بنتی ہیں ہوائی جہاز ، ریل گاڑی وغیرہ وغیرہ مگر درحقیقت سواری کا مطلب کسی گاڑی یا جانور پر بیٹھ کر یعنٰی سوار ہوکر سفر کرنے کے ہیں۔
یہاں ہم جس سواری کا ذکر کررہے ہیں وہ موٹر سائیکل ہے حرف عام میں بادشاہی سواری کہتے ہیں کیونکہ عموماْ اس کا سوار خود کو کسی بھی طور پر بادشاہِ وقت سے کم نہیں گِردانتا۔ موٹرسائیکل کا سوار ہمیشہ سے ہی غرور اور تکبر میں مبتلا رہتا ہے اور کبھی بھی کسی ایرے غیرے کو خاطر میں نہیں لاتا۔ان جناب کو پمیشہ ہی جلدی لگی رہتی ہے اور اسی لئے اکثر وبیشتر یہ سوار شارٹ کت کی تلاش میں رہتے ہیں جہاں راستہ بند نظر آیا وہیں جناب نے شاہی سواری موڑ کر کسی اور گلی میں داخل ہوگئے اور چار گھروں کے لٹکے کپڑے گراکر ، نالے میں غوطہ لگا کر اگلے چوک پر نکل آئے۔ اس سواری کو کوئی فرق نہیں پڑتا کے وہ کہاں ہے، جلوس ہو ریلی ہو دھرنا ہو یا کچھ اور یہ کہیں بھی کسی کے بھی بیچ میں سے نکل کر مالک کے کام پورا کرکے ہی رکتی ہے۔
ایک اہم بات جو موٹرسائیکل کی مانی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ ریلوے پھاٹک ہو یا ٹریفک جام جلسہ ےا کچھ اور ان کو مکمل استثناٌٰء حاصل ہے۔ جہاں لوگ دن بھر کہ تھکے ہارنے ٹریفک جام گھنٹوں پھنسے رہتے ہوئے رینگ رینگ کر اپنی منزل پر پر پہنچتےہیں یہ جناب کمال کی پھرتی دکھتے ہوئے کارواں کے بیچ سے ، ٹرالر کے نیچے سے اور بعض دفعہ کسی شوخ حسینہ کی مانند اسے بازوٗں میں تھامے سڑک سے فٹ پاتھ پر چڑھاتے نظر آتے ہیں۔ اور پھر یہ جا اور وہ جا منزل پر پہنچ جاتے ہیں ۔ ہمیں ایک دن اتفاق ہوا ایک ٹریفک حوالدار سے ملنے کا تو موقع پاتے ہی سوال کر ڈالا کہ جناب آپ دن ببھر گاڑیاں دیکتے ہیں ، سب سے ذیادہ تنگ کس وقت ہوتے ہیں ، موصوف کا جواب کچھ یوں تھا کہ سگنل جب بند ہوتا ہے اس وقت کیونکہ موٹر سائیکل والے سب کو کراس کرتے ہوئے آگے آکر کھڑے ہوجاتے ہیں اور سگنل ہرا ہوتے ہی چھومنتر ہوجاتے ہیں نہ جانے انہیں کس بات کی جلدی ہوتی ہے۔ ہم نے کہا کہ آپ جرمانہ کردیا کریں تو بے حد غصے میں بولے کے جرمانہ تب ہوگا نا جب وہ ہاتھ آئینگے انہیں آج تک وقت نہیں پکڑ سکا تو ہماری کہاں مجال۔
کہتے ہیں آج کے دور میں جس نے موٹرسائیکل کی سواری نہیں کی وہ کبھی سفر سے لطف اندوز ہی نہیں ہوا۔
بہرحال اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کے یہ ایک کم خرچ اور سواری ہے جو آج کل ہر طبقے کی پہنچ میں ہے ۔اور کو نہ ہو جہاں لوگ بڑی بڑی بڑی گاڑیوں سے لڑکیوں کو متاثر نہیں کر پاتے وہاں بائیک کے ایک خطرناک اسٹنٹ سے صَنف نازک کے ہوش اُڑجاتے ہیں اور اسکا سوار ہمیشہ سے ہی ہیرو رہا ہے چاہے وہ حقیقی زندگی ہو یا ہالی وڈ یا بالی وڈ کی کسی فلم کا منظر۔
بہرحال اس بات سے انکار نہیں کیا جاسکتا کے یہ ایک کم خرچ اور سواری ہے جو آج کل ہر طبقے کی پہنچ میں ہے ۔اور کو نہ ہو جہاں لوگ بڑی بڑی بڑی گاڑیوں سے لڑکیوں کو متاثر نہیں کر پاتے وہاں بائیک کے ایک خطرناک اسٹنٹ سے صَنف نازک کے ہوش اُڑجاتے ہیں اور اسکا سوار ہمیشہ سے ہی ہیرو رہا ہے چاہے وہ حقیقی زندگی ہو یا ہالی وڈ یا بالی وڈ کی کسی فلم کا منظر۔
Labels: وقاراحمد خان
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home