Condition of Hyderabad roads
سندس قریشی
2k12/MC/106
حیدرآباد کی سڑکیں زبوں حالی سے تعمیرات تک۔
شعبہ ٹرانسپورٹ مختلف طریقوں سے ملکی اقتصادی ترقی اور غربت کے خاتمے کے لیے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ٹرانسپورٹ کاایک موثر بنیادی ڈھانچہ ملکی اقتصادی ترقی اور آبادی کے لحاظ سے لوگوںکے معیار زندگی کے لیے اہم ہے جبکہ سڑکیں ملک میں ٹرانسپورٹ کے شعبے کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کرتی ہیں کیوں کے سڑکیں لوگوں کی حرکت و سامان کی منتقلی ،ملک کے تمام حصوں کو جوڑے رکھنے کے علاوہ ملکی اقتصادی ترقی میں سہولیات فراہم کرنے اور غربت کے خاتمے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں کیوں کے سڑکوں کی مرمت سے روزگار کے کئی مواقع فراہم ہوتے ہیں ،
ایک اندازے کے مطابق ایک کلو میٹر کی پکی ومضبوط سڑک بنانے میںتقریباً ایک کروڑ روپے کے قریب تک کا خرچہ آتا ہے جبکہ اس ضمن میں ہر سال اربوں روپے روڈ اور رستوں کی مرمت کے لیے مختص کیے جاتے ہیں لیکن وہی پیسے استعمال نہ کرنے کے باعث اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والی سڑکیں مرمت کے بغیر زبوں حالی کا شکار ہوجاتی ہیں اور اسی حالت میں ہی استعمال ہو رہی ہوتی ہیں ۔
کافی عرصے کے بعد حیدرآباد کے چند علاقوں میں سڑکوں کی مرمت کا کام جاری ہے جبکہ چند ایسے بھی علاقے ہیں جن میں کام تکمیل تک پہنچ چکا ہے۔کافی عرصے کے بعد حیدرآباد کے بنجر رسالہ روڈکی مرمت کی گئی ہے جس کے باعث وہاں پر درپیش آنے والا ٹریفک کا مسائل کافی حد تک ختم ہو گئے ہیں اسی طرح حیدرآباد کے مختلف علاقوں میں بلدیاتی انتخابات سے قبل سڑکوں کی مرمت کا کام کروایا گیا ہے جن میں فردوس سینیما روڈ، قاضی قیوم روڈ، ٹمبر مارکیٹ،راجپوتانہ ہسپتال روڈ، لطیف آباد پونے 7نمبر کا روڈ، علی پیلس اور علمدارچوک ،وادھو واہ روڈ،الرحیم سینٹر روڈ، شہباز بلڈنگ، سندھ میوزیم روڈ جبکہ سینٹرل جیل سے ہالاناکہ تک کا روڈ کشادہ کر کہ وہاں پر موجود بس اسٹاپ کو دوسری جگہ منتقل کر کہ وہاں پرطویل عرصے سے درپیش ٹریفک کے مسئلے کو حل کر دیا گیا ہے۔
جبکہ کافی سالوں سے خستہ حال گجرُاتی پاڑہ کے بنجر روڈ اور حالی روڈ کی مرمت کا کام بھی چند روز قبل شروع کیا گیا ہے، اسی کے برعکس گرونگر چوک پر کھڑے پانی اورجہاں ٹوٹی ہوئی سڑک مسئلہ ہے جسکی وجہ سے آئے دن سنگین قسم کے حادثات سے عام شہریوں کا سامنا ہوتا رہتا ہے ۔ پھلیلی، پنجرہ پول۔پریٹ آباد، لیاقت کالونی، سرفراز کالونی، ٹاور مارکیٹ ودیگر حیدرآباد کی سڑکوں پر مرمت کی اشد ضرورت ہے ان راستوں پر ٹریفک کا مسلئہ معمول بنا ہوا ہے تاہم ابھی تک ان سڑکوں کی مرمت کا کام شروع نہیں ہوا ہے،
شہر کی چند ایک سڑکیں ایسی بھی ہیں جن کی الیکشن سے کچھ روز قبل چھوٹی موٹی مرمت ہوئی اور آج دیکھیں تو وہ دوبارہ دھنس چکیں ہیں آبادی کا اہم حصہ جوباقی جو روز مرہ کی آمدورفت کے لئے استعمال ہوتا ہے مکمل طور پر نظر انداز کیا جارہا ہے ۔اور جن علاقوں میں ترقیاتی کام جاری بھی ہیں تو وہ اتنی سست رفتاری ہیں کے شہریوں کے لئے اور بھی مشکلات کا باعث بن رہے ہیں ۔حیدرآباد میں داخلی راستوں کا نیٹ ورک ضلع سطح پر سڑکوں کے نیٹ ورک سے متصل ہے۔
حیدرآباد کی چھوٹی بڑی سڑکیں جو عام مسافروں و بھاری سامان لے جانے میں کام آتی ہیں انکی تقریباً پیمائش 1037.97 کلو میٹرز ہے۔ حیدرآباد میں واحد لطیف آباد کی سڑکوپںکے نیٹ ورک کی منصوبہ بندی لوہے کے گرڈ کی پیٹرن پر مشتمل ہے۔ اس حوالے سے حیدرآباد کو کئی سالوں سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ حیدرآباد کی زبوں حال سڑکیں اور چوراہے گنجان ہونے کے باعث ان پر حادثات کے خطرات دن بہ دن بڑھتے جارہے ہیں کیونکہ 80 فیصد مسافر مختلف گاڑیوں سے سفر کرتے ہیں یہاں ٹریفک جام کا مسئلہ معمول بن گیا ہے جبکہ حیدرآباد میںشہریوں کو ڈرائیونگ کرنے میں سخت پریشانی کا سامنا کرنے کے ساتھ ساتھ گھنٹوں گاڑی پھنسنے کے باعث پیسہ اور وقت ضائع کرنا پڑ تا ہے۔
زمہ داران کو چائیے کے حال ہی میں پاس ہونے والا بجٹ جو کہ یہاں کی ٹوٹی ہوئی سڑکوں کی مرمت کے لئے مختص کیا گیا ہے وہ ان صحیح معنوں میں استعمال میں لاکر سڑکوں کا مرمتی کام ترجیحی بنیادوں پر اور جلد از جلد ختم کروائے تاکہ عوام کو روز مرہ کی ٹریفک جام کی مشکلات ، پیسے و وقت کی ضائع ہونے جیسے مسائل سے نجاد دلائی جا سکے اور شہر میں ترقی وخوشحالی لائی جائے۔
Labels: سندس
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home