Sunday, December 6, 2015

سائبر کرائم

Report means all 5Ws+1H applies on it. U should have narrow down it in context of time, area etc. What is situation Hyderabad? Local content and talk with related people is required. 
سائبر کرائم

جرم کوئی بھی ہو معاشرے کی جڑوں کو کمزور کرنے کے لئے کافی ہوتا ہے۔بد عنوانیوں سے جرائم پھیلتے ہیں اور جرائم سے بدعنوانیاں پھیلتی ہیں ۔ جرم کسی بھی نوعیت کا ہو انسانیت کی نفی ہی کرتا ہے اور قوموں کو تاریکی میں دھکیل دیتا ہے۔لیکن اسکا وجود ازل سے انسان کے ساتھ جڑا ہوا ہے کہتے ہیں کہ شر بشر ہر دور میں ہر جگہ ہوتے ہیں۔اسی بنا پر وقت اور حالات اور اسکی جدت کے بقدرجرائم کے نت نئے اور عجیب و غریب طریقے گاہے بگاہے ایجاد ہوتے رہتے ہیں۔اور عوام پر اسکی مشق زنی ہوتی رہتی ہے۔ہمارے آج کے ٹیکنا لاجی کے دور کا جدید ترین اور حیران کن جرم سائبر کرائم ہے۔سائبر کرائم سے مراد کمپیوٹراور ہر قسم کے ٹیلی کمیونیکیشن سے متعلق تمام جرائم ہیں۔جس میں کسی شخص یا لوگوں کے گروہ کو یا کسی ادارے کی سائیٹ وغیرہ کو ہدف بنایا جاتا ہے۔
ڈاکٹر ڈیبارٹی ہیلڈر اور ڈاکٹر کے۔ شنکر نے 2011 میں سائبر کرائم کا مفہوم یوں واضح کیا کہ ٬ جان بوجھ کر کسی کو ہدف بنا کر براہِ راست یا بالواسطہ انکی عزت کا استحصال کیا جائے یا جسمانی یا ذہنی طورپر نقصان پہنچایا جائے یا پھر اسکے بعد نقصان پہنچا کر مزید سرگرمِ عمل رہا جائے۔اس مقصد کے لئے عام طور پر ٹیلی کمیونیکیشن کے نیٹ ورکس استعمال ہوتے ہیں مثلا چیٹ روم ے٬ ای میل ٬ نوٹس بورڈ ٬ گروپ اور مو بائیل فون پر ایس ایم ایس اور ایم ایم ایس کو استعمال کیا جاتا جاتا ہے۔
سائبر کرائم کی شروعات ہیکنگ سے ہوئی تھی۔اس سے کسی بھی ملک یا ریاست کی سلامتی کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ان جرائم سے متعلق معاملات اعلی سطح کی اہلیت اختیار کر چکے ہیں۔ان میں ہیکنگ ٬ کاپی رائٹ کی خلاف ورزی اور بچوں اور خواتین کی فحش نگاری قابلِ ذکر ہیں۔یہ عورت کے خلاف ایک جرم ہے جو انکو دانستہ جسمانی طور پر نقصان پہنچانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔اسکے علاوہ نجی اور قانونی معلومات کا نا جائز طریقے سے انکشاف بھی ایک مسئلہ بن گیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر سرکاری اور غیر سرکاری عناصر سرحد پار سائبر کرائم میں ملوث ہیں جیسے کہ جاسوسی ٬مالی چوری وغیرہ۔وہ سر گر میاں جو سرحد سے تجاوز کر جائیں اور کم از کم کسی ایک قوم کے مفادات میں اسے سائبر فیئر کہتے ہیں۔لیکن بین الاقوامی قانونی نظام کا یہ ایک خوش آئند اقدام ہے کہ سائبر کرائم کے اداروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ذریعے جوابدہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
گزشتہ کچھ سالوں سے پاکستان میں بھی سائبر کرائم کا بڑھتا ہوا رجحان عوام کے لئے پریشانی کا باعث بن رہا ہے۔سائبر کرائم کا شکار ہونے ولوں میں زیادہ تر بیورو کریٹس ٬ سافٹ ویئر انجینئرز٬ کمپیوٹر انجینئرز ٬ ویب ڈیزائنرز اور ملک کے حساس حفاظتی ادارے شامل ہیں۔گزشتہ چند مہینے اپنے ڈیجیٹل حقوق کے لئے لڑنے والوں کے لئے جدوجہد کا عرصہ ثابت ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ سرگرم کارندوں کے گرینڈ پول میں صرف ایک اقلیت ہیں۔انکو نئے تجویز کئے گئے سائبر کرائمز بل میں مکمل فوائد حاصل ہیں۔مزید برآں کہ انکو متعلقہ افسران کی مدد بھی حاصل ہے۔حال ہی میں قومی آئی ٹی کمیٹی میں ایک بل پاس کیا گیا ہے جس پہ تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ اس بل کو اتنی توجہ کیوں دی جا رہی ہے اور اسے آم شہریوں کے لئے اہم کیوں قرار دیا جا رہا ہے یہ جاننے کے لئے کچھ پس منظر جاننا ضروری ہے۔ قومی اسمبلی کمیٹی نے سائبر کرائم کا متنازعہ بل منظور کیا ہے۔ 
مجوزہ سائبر کرام بل کی دفعہ 31 پی ٹی اے اختیار دیتی ہے کہ کسی بھی انٹیلی جینٹس تک رسائی کو بلاک یا ختم کرنے کے لئے ہدایات دی جا سکتی ہیں۔تاکہ اسلام کی عظمت یا پاکستان اور اسکے کسی حصے کے دفاع اور دیگر ریاستوںسے تعلقات ٬ امن عامہ٬شائستگی اور اخلاقیات ٬ عدلیہ کے دفاع اور تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔اسکی وجہ سے آن لائن مواد کی بلاکنگ کو منصفانہ قرار دینے میں وسیع تناظر وجود میں آیا ہے۔مثال کے طور پر سعودی عرب اور امریکہ کی تنقید نگاری دیگر ریاستوں سے دوستانہ تعلقات کے زمرے میں آتا ہے۔لہذا کوئی بھی اخبار آن لائن میڈیا سوشل میڈیا پر موجود کوئی بھی مواد جس میں ایسی کوئی تنقید موجود ہو بلاک کئے جانے کا متحمل ہے۔اسکے لئے عدلیہ کے احکامات یا مواد کے جائزے کو ضروری نہیں سمجھا جائیگا۔اور وہ انٹرنیٹ سے ہٹا دیا جائیگا۔
آج کے دور میں یہ عام طور پر دیکھنے میں آتا ہے کہ سوشل میڈیا پر آزادی اظہارِ رائے کا غلط اشتعمال کیا جا رہا ہے کسی پر بھی الفاظ کے ذریعے ذاتی حملے اور ڈیجیٹل حقوق کی پامالی جائز خیال کی جاتی ہے۔اسکے علاوہ موبائیل فون پر میسیجز ٬ویڈیوز اور اسپیم کالز عوام خاص طور پر بچوں اور عورتوں کے لئے نجی طور پر پریشانی کا باعث بنتے ہیں۔گو کہ اس طرح کے جرائم کرنے والے مذکورہ بل سے لاعلم ہیں۔لیکن یہ بل منظور ہو گیا تو اسکے ذریعے ملک بھر میں سائبر کرائم سے باآسانی نبٹا جا سکتا ہے۔

Labels:

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home