Kaka of Zeal Pak
وسیم اللہ 2k12/MC/122
پروفائل؛ کاکا
کاکا ایک تیس سالہ سیدھا سادہ جوان ہے ۔جو حیدرآباد کے مضافاتی علاقے زیل پاک میں پیدا ہوا۔اسکا بچپن وہیں گزرا ٬ اور لڑکپن کے لئے کوئی خاص پلان نہیں تھا لہذا وہ بھی وہیں گزرا۔اب ایک ان پڑھ جوان اور خالی ہاتھ بغیر وسائل کے کہاں اور کیا کرنے جا سکتا تھا ؟ بس جوان ہوکر بھی وہیں رہتا ہے۔معاش کا مسئلہ درپیش تھا اس لئے ایک موٹر سائیکل کمپنی میں کام کرکے اپنی غیر شادی شدہ بہنوں کی کفالت کرتا ہے۔کاکا مین پڑی کھانے کا عادی ہے لیکن کبھی کبھی حالات اجازت نہیں دیتے تو پھر ایسے لوگوں کی تاک میں رہتا ہے اور آواز دے کر کہتا ہے ©’چھوٹے آدھی چھوڑیو‘۔اس باعث کاکا کو آدھی چھوڑیو بھی کہا جاتا ہے۔
کاکا کو کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق ہے۔اپنے بڑے بھائی کی دیکھا دیکھا وہ بھی روز کرکٹ کھیلتا ہے۔اور اپنی کارکردگی سے لوگوں کی داد وصول کرنے کی کوشش کرتا تو ہے لیکن یہ الگ بات ہے کہ اسکے کھیل کا تعلق فقط پیروں سے ہی ہے۔جیسے کبھی بال کواتے وقت بال اپنے ہی پیروں میں مار دی تور کبھی چوکا روکنے کے لئے ایسے جارہانہ بڑھے کہ بال کو کھا جائے لیکن بال پیروں کے بیچ میں سے نکل جاتی ہے۔یا پھرچھکا مارنے کی آزروہوتی ہے لیکن بال اپنی سمت منزل کو پہنچتی ہے اور کاکا بلا اپنے ہی ٹخنے پر دے مارتاہے ۔ لوگ سمجھ نہیں پاتے کہ روز کاکا کراہتا ہے یاکرکٹ ۔
کاکا کرکٹ کا اتنا دیوانہ ہے یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے دراصل جناب بچوں کے ہمراہ جس گلی میں کرکٹ کھیلتے ہیں وہیں وہ لکڑی کا سفید دروازہ بھی ہے جہاں وہ ترچھی نگاہ سے دیکھتا رہتا ہے۔چار بجے کاکا کی چھٹی ہوتی ہے لیکن روز اسکو پانچ بجے ہی آتے دیکھا گیا ہے کیونکہ وہ بھی اسی موٹر سائیکل کمپنی میں کام کرتی ہے تو کاکا موقع کیسے گنوا سکتا ہے۔بہر حال کاکا اسکے لئے کبھی سنورتا بھی ہے ۔جس دن صابن سے منہ دھوتا ہے تو پہلے شیشے میں دیکھتا ہے پھر گھر سے نکل کر بچوں سے پوچھتا ہے ٬ چھوٹے ! میرا رنگ صاف ہو رہا ہ نا؟ بچے تور سچ ہی بولتے ہیں ایک دفعہ غلطی سے کسی بڑے سے پوچھا اور خوش فہمی ہو گئی۔اس دن ایک بڑے کے چھوٹے سے جھوٹ نے کاکا کے خرچے میں اضافہ کر دیا۔اب وہ روز فیئر اینڈ لولی استعمال کرنے لگا۔لیکن سوال یہ پوچھنے کو رہ گیا کہ آیا کمپنی جھوٹ بولتی ہے یا کریم کا اثر کاکا پر ہی نہیں ہوتا؟
ہر وقت مسکراتے نظرآنے والا کاکا ساری زندگی کاکا ہی رہا کبھی کسی نے اسے بڑے ہونے کی ہدایت تک نہیں کی لیکن کاکا ہو کہ بھی وہ ایک بڑا کام کرتا ہے٬ بغیر چھٹی کے مزدوری کرتا ہے اور پوری تنخواہ گھر پر دیتا ہے۔پچھلے دنوں فیکٹری میں کام کرتے ہوئے کاکا اس ٹینک میں گر گیا جس آئل پینٹ ابلتا ہے۔ایک انسان تلتا ہوا کیسا محسوس کرتا ہے ہی تجربہ بھی کاکا کے ہی نصیب میں تھا۔دیگر مزدوروں نے نکال کر لٹایا اور گھروں کو چلتے ہوئے ۔ مالکان نے بے خبر رہنے میں بہتری محسوس کی اور کاکا ساری رات تڑپتا رہا ۔اس وقت تک جب تک جسکے گھر والے پہنچے نہیں۔اسکے بعد کاکا کسی سے نہ پوچھ سکا کہ اسکا رنگ کیسا ہے کیوںکہ اسکی اگلی منزل ICU تھی۔کاش کاکا پھر سے کاکا ہی صحیح بن جائے۔
۔۔ختم شد۔۔
Labels: Profile, وسیم اللہ خان
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home