پٹھان اور جن
وسیم اللہ 2k12/MC/122
فیچر: پٹھان اور جن
شہر سے دور ایک علاقے میں کچھ پٹھان بسنے لگے۔جیسا کہ جنات اور پٹھان شہروں سے دور غیر آباد ویران علاقوں میں بسا کرتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ساتھ انکی آبادی بڑھنے لگی۔کئی سال گزر گئے اور وہ علاقہ آباد ہو گیا۔ قاری یہی سوچ رہے ہونگے کہ وہ کونسی جگہ ہوگی اور اسکا نام کیا ہوگا؟ تو ہمیشہ کی طرح اس جگہ کا نام پٹھان کالونی ہی تھا۔جیسے اگر کسی بنگلے میں بھوتوں کا بسیرا ہو تو اسے بھوت بنگلہ کہا جاتا ہے ٹھیک اسی طرح جہان پٹھان بستے ہوں اسے پٹھان کالونی کہا جاتا ہے۔
جنوں اور پٹھانوں میں جہاں کئی مماثلتیں ہیں وہاں ان میں کئی چیزیں مختلف بھی ہیں جیسے کہ جن کہیں بھی نظر نہیں آتے اور پٹھان ہر جگہ نظر آتے ہیں۔پٹھان دنیا کے ہر ملک کے ہر شہر میں پائے جاتے ہیںاور جن کو ڈھونڈنے آپ قبرستان میںجا نکلیں یا جنگل میں ٬ نظر کچھ بھی نہیں آئیگابس جن کی پرانی حکایات ہی یاد آکہ ڈرائیںگی ۔ویسے ڈراتے تو جن اور پٹھان دونوںہی ہیں۔جیسے اگر جن بات کے لئے نظر آجائے یا پٹھان گھات کے لئے چھپ جائے تو بہت ڈراتے ہیں۔
تو پٹھانوں کی اس کالونی میں چند گھروں پر جنات کا قبضہ تھا ۔جن پکڑنے کے ماہر مولوی صاحب کو بلوایا گیا تو انہوںنے آخر کار فیصلہ یہ کیا کہ خان صاحب وہ جن آپ سے عمر میں بہت بڑا ہے لہذا واضح یہ ہوا کہ جن نے پٹھان کے نہیں بلکہ پٹھانوںنے جن کے گھر پر قبضہ کیا ہوا ہے۔دونوں بضد ہو اب پتہ نہیں وہ جن پٹھان ہے یا پٹھان جن ہوتے ہیں۔
سنا ہے انسانوں کے مقابلے میں جنات زیادہ دین پرست ہوتے ہیں جو کہ عام انسانوں کی نسبت پٹھان بھی ہوتے ہیں۔اسکے علاوہ خود داری انکی فطرت میں شامل ہے اور محنتی ہونا تربیت میں۔یہ لوگ اگر کسی تجارت یا کاروبار میں ہاتھ ڈال دیں تو اس میںبلندیوں پر چلے جاتے ہیں اور کمال کرتے ہیں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ پٹھان ہر کام میں ہاتھ نہیں ڈالتے ۔جن میں سرِفہرست تعلیم ہے۔اور یہی کمال یہ لوگ نہیں کرتے تو کمال کرتے ہیں۔
یہ صفات کہنے سننے میں نئی نہیں ہونگی لیکن اگر پٹھان غصہ کرنا اور ہر جگہ نظر آنا چھوڑ دیں تو بہت آسانی سے جن بن سکتے ہیں ۔ مگر جن بننے کے بعد انکے پاس کوئی مہمان بن کر نہیں آسکے گا اور یہ خصارا پٹھانوں کے لئے کبھی بھی قابلِ قبول نہیں ہے۔کیونکہ مہمان نواز ی انکا قومی مشغلہ ہے۔ جیسا کہ جن کے بارے کہا جاتا ہے کہ وہ ضدی اور فتنہ گر ہوتے ہیں یہی کچھ معاملہ پٹھان کا بھی ہے۔
آج تک آپ نے کسی جن کے بچے کو بس پر لٹک کر یا پِک اپ میں بیٹھ کر اسکول یا کالج جاتے ہوئے نہیں دیکھا ہوگا۔شھیک یہی قصہ پٹھان کے بے چارے بچے کا بھی ہے ۔خواہ کتنا ہی با صلاحیت٬ محنتی اور ذہین کیوں نا ہو لیکن اسکول جا کر انگریزی کیونکر پڑھ سکتا ہے۔ باقی ساری دنیا انگریزی تعلیم حاصل کرکے تباہ و برباد ہوگئی دین سے دور ہوگئی لیکن پٹھان ابھی تک اپنی خام حالت میں کیونکہ وہ تعلیم جیسی چیز کے پیچھے جاتے نہیں ہیں ۔اس لئے نا بجے گا بانس نا رہیگی بھانسری۔ لیکن کیا یہی ایک نجات ہے؟
اگر یہ موضوں طریقہ ہوتا تو آج پٹھان کو تمجھنے میں اور انکی صلاحیتوں کو صوحنے میں جتنی وکاوشیں نہ ہوتیں۔ان میں اور دیگر لوگوں میں فرق صرف تعلیم کا ہے کیونکہ تعلیم سے سب لوگ ایک میڈیم پر آتے جہان سب کی سوچ ایک زاویے پر کام کرتی ہے اور مختلف ذہنوں اور معاشرتی اندازوں کا فرق مشتا ہے جنکی بنیادوں پر ہمارے ذہنوں میں گیپ آتا ہے۔
اندازِ بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں لیکن
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات
۔۔ختم شد۔۔
Labels: Feature, وسیم اللہ خان
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home