Profile of Imtiaz Ali by Amjad Ali
In profile pic is must. It is also reporting based and u should have talked with people close to him, expert opinion from the filed to which he belongs.
In profile observation is needed and facts are interpreted in interesting manner, making things news worthy
Name: Amjad Ali
Roll # 2k12/MC/13
پرو فائل
امتیاز علی خان
امجد علی
امتیاز علی خان حیدر آباد علاقے لطیف آباد یونٹ نمبر9 میں رہتے ہیں آپ کی پیدائش 3 مئی 1970ءمیں حیدر آباد میں ہی ہوئی پیدائش کے چند سال بعد آپ پولیو کا شکار ہوگئے جس کی وجہ سے آپ پر عمر بھر کی معزور ی کا ساتھ آگیا بچپن میں اس معزوری کا آپ کو احساس اتنا نہ ہوا آپ کے والد ایک پڑھے لکھے گھر انے سے تھے اور والدہ بھی پڑھی لکھیں شخصیت تھیں انہوں نے بچپن سے ہی آپ کو تعلیم سے محبت کا درس دیا یہ ہی وجہ تھی کہ پولیو کے خطرناک مرض کے باوجود آپ میں کچھ کر دکھانے کی لگن اور جذبہ تھا آپ اپنی معزوری کو نظر انداز کیا اور اپنے آپ کو ایک عام انسان سمجھتے ہوئے اپنی تعلیم پر فوقیت دی۔
زندگی کے بہت سے موڑ پر آپ کو یہ احساس ہوا کہ مین ایک عام انسان نہیں ہوں میں عام انسانوں سے کمتر ہوں مگر پھر بھی ہر موڑ پر آپ کو اپنی والدہ کی وہ بات یاد آئی کہ
بیٹا یہ معزوری تو بس ایک امتحان ہے ہم اس سے لڑکر اسے ہر ا سکتے ہیں اور ہمارا ہتھیار ہے تعلیم
بس یہ ہی وہ جملہ تھا جو زندگی کے ہر موڑ پر ان کی حوصلہ افزائی کرتا تھا آپ نے اپنے میٹرک کے امتحان میں اچھے نمبروں سے کامیابی حاصل کی اور پھر انٹر کا امتحان بھی اچھے نمبروں سے پاس کیا ۔احساس کمتری نے ایک بار پھر آپ سے کہا کہ بس تعلیم کو خیر باد کہہ کر کوئی کام شروع کردیتا ہوں پر سوچا کہ اس مرض کے ساتھ میں کام کیا کرونگا بس ایک تعلیم ہی ہے جو مجھے اس مرض سے لڑنا سکھا سکتی ہے آپ نے پھر اپنی ساری توجہ تعلیم پر ہی صرف کردی اور پہلے گریجویشن اور ماسٹر میں بھی بہتر ین نمبروں سے کامیابی حاصل کی ۔
تعلیم مکمل کرنے کے چند عرصے بعد ہی انہوں نے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ میں سرکاری نوکری کے لیے درخواست دی اور اپنی قابلیت کی بنیاد پر BPS-14 کی سرکاری نوکری پائی اور پھر زندگی ایک نئے موڑ کی طرف چلی اب انہیں تعلیم سے بے حد محبت ہوگئی تھی کیونکہ تعلیم کے ہتھیار سے انہوں نے معزوری کو شکست دے دی تھی اب ان کے اندر احساس کمتری کا احساس بھی ختم ہوگیا اور انہوں نے یہ بات سیکھ لی تھی تعلیم کے ذریعے انسان کچھ بھی کرسکتا ہے اس ہی وجہ سے تعلیم کی بے پناہ محبت نے آپ کو تعلیم آگے بڑھانے کا مشورہ دیا تو آپ نے اپنی ڈیوٹی ٹائمنگ کے بعد یعنی شام 7 سے رات 10بجے تک کے لیے ایک سول سروس اکیڈمی بنائی جس میں بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے اور خاص طور پر معزور بچوں کو زیادہ فوقیت دی جاتی ہے ان کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے اور ان کے دماغ میں یہ بات ڈالی جاتی ہے کہ تم کسی سے کم نہیں ہو تم کچھ بھی کرسکتے ہو۔اور اپنی ماں کے کہے ہوئے جملے کو اکیڈمی کی دیوار پر بڑے بڑے اور واضح الفاظ میں تحریر کروایا ہوا ہے کہ : "معزوری تو بس ایک امتحان ہے ہم اس سے لڑ سکتے ہیں اسے ہر ا سکتے ہیں اور ہمارا ہتھیار ہے تعلیم"۔
جب ایک معزور شخص تعلیم کا سہارا لے کر اتنی آگے بڑھ سکتا ہے تو پھر ہم کیوں نہیں ہمیں بھی تعلیم کو اپنی بنیاد بنانی چاہیے اور تعلیم کو اپنی زندگی میں ناگزیر کردینا چاہیے کیونکہ یہ تعلیم ہی ہے جس کی وجہ سے مغرب اور مشرق میں زمین آسمان کا فرق ہے یہ تعلیم ہی ہے جس کی وجہ امیر اور غریب میں فرق ہے علم انسان کو دنیا میں بلند و بالا مقام پر پہنچا دیتا ہے۔
دسمبر 2015
Imrpover failure
Labels: امجد
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home