Wednesday, May 18, 2016

گورمنٹ اسکول

 یہ انویسٹیگیشن رپورٹ میں شمار نہیں ہوگی۔ یہ مضمون ہے۔ 
Its too short. 

 سید فواد علی (2 k15/MMC-50) M.A (Pre) Improver failure 
    گورمنٹ اسکول (Investigation Report)

تعلیم ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتی ہے کسی بھی ملک کے لیے تعلیم کے بغیر کوی ¿ بھی ملک آگے ترقی نہیںکر سکتا کیونکہ تعلیم کسی بھی ملک کی ترقی میں ایک اہم قردار ادا کرتی ہے۔تعلیم ہی ملک و قوم کو کھڑا کرتی ہے اور خوشحال بناتی ہے۔ہم پاکستان کے شہری ہیںجہاں بہت سے تعلیمی ادارے موجود ہیں۔پا کستان میں انگلیش میڈیم ،اردو میڈیم اسکول ہیںجہاں مختلف قسم کی تعلیم دیجاتی ہے۔پاکستان گورمنٹ اسکول اور اور پرایی ¿وٹ اسکول کی پڑاھی اور ماحول میںزمین آسمان کافرق دیکھای ¿ دیتا ہے ۔پرایی ¿واسکولزمیں جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کے ساتھ ساتھ اور آکسفوڑکی کتابیں بھی پڑاھی جاتی ہیں جسکا مقصد شاگردوں کے کو اچھی تعلیم فراہم کرنا ہے تاکہ وہ مستقبل میں ترقی کے راستے پر گامزن ہوسکے ۔لیکن پاکستان کے گورمنٹ اسکولز کی حالت اسکے برعکس ہے اول تو گورمنٹ اسکولز میں جدید ٹیکنالوجی تودور کی بات وہاں تو اعلی تعلیم یافتہ استادزہ بھی موجود نہیں ہیں ۔طلباءکے تو کیا ہی کہنے اول تو گورمنٹ اسکولز میںزریع تعلیم طلباءکی تعداد بہت کم ہے اور جوطلباءیہاں زرتعلیم ہیں انکی حاضری بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔کچی چھتیں ٹوٹی کرسیاں صفای ¿ کا ناقص انتظام گورمنٹ اسکولز کی ناکامی کا منہ بولتا ثوبت ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں اچھے گھرانے کے والدین اپنے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے نہیں بھیجتے۔جسکی وجہ سے گورمنٹ اسکولز کی حالت دن بہ دن خستہ ہوتی چلی جارہی ہے۔
ہمیں نے گورمنٹ اسکولز پر انویسٹیگیشن رپورٹ تیار کرنے کے دوران بہت سے گورمنٹ اسکولز کے طلباءاوراستادزہ سے ملاقات کی اور گورمنٹ اسکولز کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔ہم نے ایک گورمنٹ اسکول کے استاد سے پوچھا کے گورمنٹ اسکولز میں طلباءکی تعدادکے کم ہونے کی وجہ کیا ہے ۔ انھوں نے ہم کو بتایا کہ پہلے گورمنٹ اسکولز میںطلباءکی تعداد بہت زیادہ ہوتی تھی اتنی زیادہ کہ گورمنٹ اسکولز میںطلباءکے داخلوں کو روک دیاجاتا تھا۔لیکن پھربھی طلباءکے والدین داخلوں لیے باضدرہتے تھے۔لیکن اب صورتحال اسکے برعکس نظر آتی ہے۔ ہم نے اسک صورتحال کی ان سے وجہ پوچھی کے اب ایسا کیوں ںنہیں ہے۔توانھوں نے ہم کو بتایا کے پہلے پرایی ¿وٹ اسکولز کی تعداد بہت کم تھی ا ورجو پرایی ¿وٹ اسکولز تھے بھی انکی فیس اتنی زیادہ ہوتی تھی کے درمیا نی د رجے کے طلباءکے والدین یہ فیس پرایی ¿وٹ اسکولز کو فراہم نہیںکر سکتے تھے ۔لیکن اب جگہ جگہ چھوٹے پرایی ¿وٹ اسکولز کھول گے ہیں ۔جو معمولی استاد کوکم تنخواں میں ملازمت میں رکھ کر فیس میں کمی لاتے ہیں جس فیس کو اب مختصر تنخواں کا آدمی بھی پرایی ¿وٹ اسکولز کو فراہم کرسکتا ہے۔
یہ بات حقیقت ہے کے پرایی ¿وٹ اسکولز کا بھڑتا ہوا رجحان گورمنٹ اسکولز کی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔کیونکہ اب والدین اپنے بچوں کو گورمنٹ اسکولز میں پڑھانا اپنے میعار کے خلا ف سمجھتے ہیں۔حالانکہ اس بات میں کافی حقیقت ہے کہ بہت سے پرایی ¿وٹ اسکولز کے تعلیم کا
 معیار گورمنٹ اسکولز سے بھی ناقص ہے۔اور بہت سے گورمنٹ اسکولز کے تعلیم کا میعارپرایی ¿وٹ اسکولزسے کافی بہتر نظر آتے ہیں۔
میرے خیال سے کچھ پرایی ¿وٹ اسکولز وہ دیمک ہیں جو تعلیم کی لکڑی کوکھوکھلا کررہے ہیں۔  

Labels:

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home