Wednesday, May 18, 2016

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال

Same Composing mistakes  u used " ے" instead of  "ی" 
 This left all the piece un readable.
 This is report which needs sources to be quoted, some attribution and quotes from related people

سےد وقاص حسےن 2k14/mmc/42 M.A Final (Failure)
Investigative Report 1

حیدرآباد میں صفائی کی ناقص صورتحال
صفائی نصف اےمان ہے "ےعنی صفائی آدھا اےمان ہے"کسی بھی ترقی ےافتہ معاشرے مےں صفائی کا خاص خےال رکھا جاتا ہے چاہے وہ سڑکےں ےا بازار ہوں ےا پھر لوگوں کے اپنے گھروں کی ۔ بدقسمتی سے ہمارے مےں اس چےز پر کوئی خاص توجہ نہےں دی جاتی۔ جس معاشرے مےں صفائی کا نظام خراب ہو اس معاشرے مےں مختلکف قسم کی بےمارےاں پےدا ہونے لگتی ہےں۔ ہمےں چاہئے کہ خود بھی صاف رہےں اور اپنے شہر کو بھی صاف رکھےں۔ اور اگر لوگ صفائی رکھنے مےں کوتا ہی کرےں گے تو ہمارے ملک کے موجودہ حالات سے توسب ہی واقف ہےں۔ 
آج پاکستان مےں زےادہ تر شہری صفائی کے نظام کو چلانے مےں نا کام ہےں اور اس سب سے اہم کردار ہم خود ادا کرتے ہےں۔ اپنے شہر "حےدرآباد" کو ہی دےکھ لےں۔ حےدرآباد شہر مےں صفائی کی کےا صورتحال ہے؟ جہاں کوئی خالی جگہ دےکھی اس جگہ کچرا پھےنکنا شروع کردےا۔ مےرے گھر کے نزدےک اےک خالی پلاٹ کردےا۔ مےرے گھر کے نزدےک اےک خالی پلاٹ تھا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے لوگوں نے وہاں کچرا پھےنکنا شروع کردےا اور آہستہ آہستہ دوسرے لوگوں نے بھی وہاں کچرے کے ڈھےر لگا دئےے اور کچھ ہی عرصہ مےں وہاں کچرے کا پہاڑ بن گےا اور اس وجہ سے پورے محلے مےں بدبو پھےلنے لگی اور لوگوں نے وہاں سے گزرنا بھی بند کردےا۔ پھر جب اس جگہ گھر کی تعمےر شروع کی گئی تو کچڑا ہٹوانے کے لئے ہزاروں روپے کا خرچہ آےا اور ےہ سارا نقصان لوگوں کی کوتاہی اور سستی کی وجہ سے ہوا۔ 
اسی طرح اگر ہم اپنے شہر کے مختلف علاقوں پر نظر دوڑائےں تو آپ کو کئی اےسی جگہےں دکھائی دےں گی اگر آپ تلک چاڑی اترتے وقت اس کی بائےں جانب دےکھےں تو آپ کو کچرے کی نہر دکھائی دے گی اصل مےں وہ کوئی نہر نہےں، بلکہ وہ اےک سڑک ہے جو گاڑےوں کی آمد و رفت کے لئے بنائی گئی تھی مگر افسوس لوگوں نے اسے کچرے کا ڈھےر لگا کر بند کردےا ہے۔ اکثر وہاں سے گزرتے وقت کچرے کی بدبو کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ مگر بات ابھی ختم نہےں ہوئی اگر ہم لطےف آباد نمبر 12چلے جائےں تو وہاں سڑک کے دونوں اطراف سےورےج نالے کے کچرے سے بھرے دکھائی دےتے ہےں اور اسی کے گردی سبزی اور پھل فروڈ ٹھےلے لگائے کھڑے ہوتے ہےں۔ اسی طرح قاسم آباد اور سٹی کے بھی بہت سے علاقے اےسے ہےں جہاں سالوں سے کچرے کے ڈھےرے لگے ہوتے ہےں جس کی وجہ سے وہاں سے گزرنے والوں کو پرےشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 
اگر بات کی جائے صفائی کا نظام دکھنے والے ادارے بلدےہ کی تو اس کا بھی صفائی کا نظام خراب کرنے پر آئے دن سےورےج کا پانی کھڑا رہتا ہے جس کو دےکھنا بلدےہ کا کام ہے مگر اس ادارے کے ملازمےن اپنے کام کو صحےح طرح سے انجام نہےں دےتے جس کی وجہ سے عوام کو مشکالت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بلدےہ ملازمےن کو تنخواہےں نہ ملنا بھی اس کام مےں سب سے بڑی رکاوٹ بنتی ہے۔ ان ملازمےن کی تنخواہےں کےوں روکی جاتی ہےں اس بارے مےں کوئی معلومات حاصل نہےں ہوسکےں۔ 
بلدےہ اعلی کے حکام کے مطابق صفائی کے لئے بلدےہ کا بجٹ تقرےباً "42" کروڑ روپے ہے۔ بلدےہ مےں سےنٹری ورکرز کی کل تعداد "1194" ہے۔ اور سپر وائےزر اور دوسرے اسٹاف کی کل تعداد "170" ہے۔ 
ٹرےکٹر، ڈمپر اور دوسری گاڑےوں کی تعداد "29" ہے۔ شہر سے ےومےہ "700" ٹن کچرا اٹھاےا جانا چاہئے لےکن بلدےہ کے پاس کچرا اٹھانے کی گنجاﺅش "600" سے "650" ٹن ہے۔ کچرے کے لئے کوئی ڈمپنگ اےرےاز مختص نہےں کئے گئے۔ اور سےورےج کے پانی کو سےدھا سمندر مےں چھوڑا جاتا ہے۔ اب بلدےہ اعلی کو چاہئے کہ سےورےج کے پانی کے لئے مخصوص نہرےں بنائی جائےں تا کہ وہ سارا پانی دودسرے ممالک کی طرح ہم بھی زراعت کے استعمال مےں لے سکےں اور کچرے کے لئے کچھ ڈمپنگ اےرےاز بھ µ مختص کئے جائےں تا کہ اس سے بھی ہم بجلی بنانے اور دوسرے ضروری کاموں مےں استعمال کرسکےں۔ ہر علاقے مےں اےک بڑا ڈسٹ بن رکھ دےا جائے تا کہ پورے علاقے کا کچرا اےک ہی جگہ جمع کےا جاسکے اور شہرےوں کو بھی چاہئے کہ ادھر ادھر کچڑا پھےنکنے کے بجائے اےک مخصوص جگہ پر کچرا پھےنکا کرےں تا کہ ان کے ارد گرد کا ماحول صاف رہے اور ان کا شہر حےدرآباد بھی ۔
#Hyderabad, #Sanitation, 

Labels: , ,

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home