Wednesday, May 18, 2016

پروفائل پروفیسر ڈاکڑ صادق میمن

For profile, feature, and interview foto is required.
 Many spelling, composing  and roof reading mistakes 

پروفائل:۔ پروفیسر ڈاکڑ صادق میمن
تحریر: محمد اےاز 
2k13/MC/66
ڈاکٹر مریضوں کا علاج کرتے ہیں اور دکھی انسان ذات کی خدمت کرتے ہیں۔اس لیے انہیں مسیحا کہاجاتا ہے۔لوگ اس مرتبے کی بہت عزت کرتے ہیں اور یہ سچ ہے کہ آج کل ایسے بھی نامی گرامی لوگ اس دنیا میں موجود ہیںجو ڈاکٹروں کے نام پر سیاہ دھبہ ہیں ۔بہر حال تمام ڈاکٹر جعلی یا نا اہل نہیں ہوتے اور چند ایسے ڈاکٹر اور طبیب لوگ موجود ہیں جو ہمیں ہمارے معاشرے میں نظرآتے ہیں جو اپنی محنت جستجو اور کوششوں کے دم سے پہچانے جاتے ہیں۔
انہیں میں سے ایک پروفیسر ڈاکٹر صادق میمن ہیں جو26جنوری 1969میں پاکستان کے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئے۔والد کا نام عبدلعزیز میمن تھا ۔ انکے والد ایک نہاےت ہی سادہ زندگی گزار پسند آدمی تھے انکا تعلق بھارت کے شہر کاٹھےاوار سے تھا 1947ءمیں تقسیم ہند کے بعد پاکستان کے شہر حیدرآباد آگئے اور یہیں پناہ لینے میں اپنی آفیت جانی۔ڈاکٹر صادق میمن نے اپنی ابتدائی تعلیم ایک سرکاری اسکول سے حاصل کی اور انٹر میڈیٹ گورمنٹ کالج کالی موری سے پاس کیا۔تعلیم کو ہی اپنا ہتھیار سمھجتے ہوئے ہار نہ مانی ڈاکٹر بنے کا شوق تو بچپن ہی سے تھا اور خواب تھا کہ غریبوں اور مستحکوں کی مدد کروں۔
اپنی اس امید کوقائم رکھتے ہوئے ہار نہ مانی اور 1987ءمیں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل ہیلتھ اینڈ سائنس میں داخلہ لے لیا اور یہیں سے اپنے کیریئر کا آغاز شروع کیا۔اتنے وسائل درپیس نہ ہونے کی صورت میں آپ نے ڈاکٹر کی تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ محنت میں شرم محسوس نہ کی اور کلاتھ مارکیٹ حیدرآباد میں ایک کپٹرے کی دکان پر بطور ملازمت اپنی خدمات سر انجام دیں اور اسکے ساتھ 
 ساتھ بچوں کو گھر گھر جا کر ٹیوشن پڑہاتے اور اپنی میڈیکل کی پڑہائی کو بھی جاری رکھے ہوئے تھے اپنی اس محنت کی کمائی کی رقم سے اپنی پڑہائی کے اخراجات خود اٹھاتے والد کو کسی قسم کی پریشانی نہیں دیتے۔
 1992ءمیں آپ نے اپنا ایم۔ بی۔ بی ۔ایس مکمل کرلیا اور ڈاکٹر کا لقب اپنے نام کے ساتھ جوڑ لیا۔

آج کل دنیا میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جو اپنی ذات سے کسی دوسرے کو فائدہ پہنچاتے ہیں مگر آج بھی ہمارے معاشرے میں بہت سے اچھے لوگ مل ہی جاتے ہیں جیسے کہ پروفیسر ڈاکٹر صادق میمن ہیں انکی شخصیت کو دیکھ کر انتہائی خوشی ہوتی ہے کہ انہوںنے اپنی اس زندگی میں پیسہ کو ہی اپنا سب کچھ نہ سمجھا بلکہ اپنی عزت اور شہرت کو اونچائی پر رکھا۔

Labels:

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home