پروفائل شرجیل خان
Plz read note on ur other pieces. Ur no wirting piece carries proper file name
پروفائل شرجیل خان
2K15/MMC/49
MA (Pass)
Syed Muhammad Fahad Ali
شرجیل خان پاکستان کرکٹ کا ایک ابھرتا ہوا نام ۔ ایک ایسا نام جس نے بہت ہی تھوڑے عرصے میں اپنی منفرد اور دلکش بیٹنگ کے ذریعے دنیائے کرکٹ میں اپنی پہچان بنائی ان کی پیدائش کا دن بھی ایک بہت خاص دن ہے ایسا دن جو ہمیشہ پوری دنیا کو یاد رہے گا یہ وہی دن ہے جس دن برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لیئے ایک الگ وطن حاصل کیا۔ یہ وہی دن ہے جس دن پاکستان معروض موجود میں آیا اس دن یعنی 14اگست کے دن ہی پاکستان کا یہ نوجوان کرکٹر پیدا ہو ا۔ 14اگست 1989کو شرجیل خان پاکستان کے چوتھے بڑے شہر اور سندھ کے دوبڑے شہر حیدرآباد میں پیدا ہوئے ۔ ان کی پیدائش پر کسی کو بھی نہیں پتا تھا کہ یہ بچہ 26سال کے مختصر عرصے میں نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پوری دنیائے کرکٹ میں اپنا الگ مقام بنالے گا ۔ شرجیل خان کے والد کا نام سہیل محمود علی زئی ہے ہر باپ کی طرح ان کے والد کی بھی یہی خواہش تھی نہ میرا بیٹا پڑھ لکھ کر بڑا انسان بنے ، بلکہ اپنے ماں باپ کا اپنے وطن کا نام روشن کرے مگر ان کے والد کو اپنی امیدوں پر پانی پھرتا ہوا نظر آیا جب اپنے بچے کو پڑھا ئی سے دور بھاگتا ہوا دیکھا سب سے پہلے محلے کے ایک پرائیوٹ اسکول میں داخلہ کروایا مگر اسکول والوں کی طرف سے ایک ہی شکایت موصول ہوتی رہی کہ بچہ پڑھائی میں بالکل دلچسپی نہیں لیتا جبکہ ساری کی ساری توجہ اس بچے کی کھیل پر مرکوز رہی ہے بالآ خر 2,3اسکول تبدیل کروانے کے بعد بڑی مشکل سے میٹرک کا امتحان بی گریڈ کے ساتھ پاس کیا اور میٹرک ہی میں اپنے اسکول کی نمائندگی کے دوران حیدرآباد ہاکس (Hyderabad Hawlks) کی بھی نمائندگی کی ۔ ان کے والد ان کی طرف سے تفکرات میں گھرے رہتے جبکہ اس لڑکے کا ایک ہی جنون تھا کہ مجھے قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کرنا ہے ۔ انٹر کے سالانہ امتحانات کے فراغت کے بعد زیادہ وقت کرکٹ کو دیتے یہی وجہ ہے کہ حیدرآباد ہاکس کی نمائندگی کے بعد 2سال کے مختصر عرصے میں ہی پاکستان ۔ اے ٹیم میں شامل ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا ۔ اے ٹیم میں شمولیت کے بعد تو گھر والوں کو اچھی امید کی کرن نظر آنے لگی ۔ اے ٹیم میں شمولیت کے بعد ان کے والد نے اپنی کرکٹ سے روکنا بھی بند کردیا تھا اور بالآ خر جید مسلسل کے بعد سچی لگن سے محنت کرنے وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان پرکرم کیا اور 2013میں انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز کیا ۔ ان کے آغاز کی خبر آئی تھی کہ ان کے والد ، والدہ کے ساتھ ، ان کے اہل خانہ کی خوشی کا عالم دیدنی تھا ۔ ٹی وی پر خبر نشر ہوتے ہی گھر پر آنے والوں کی قطاریں لگ گئیں ۔ فون پر نہ ختم ہونے والی کالز کا تانتا بندھ گیااور ہر کوئی شرجیل سے ملنے کی خواہش اور تمنا کرنے لگا ۔ شرجیل خان کا کہنا تھا کہ دو مواقع ایک سے ہیں جو میں زندگی بھر فراموش نہیں کرسکتا۔ ایک وہ وقت جب مجھے پتہ چلا کہ میرا نام قومی کرکٹ ٹیم میں آگیا اور مجھے پاکستان کی قومی ٹیم کی نمائندگی کا اعزاز اور شرف حاصل ہوا اس وقت جو میری کیفیت اور حالت تھی وہ ناقابل بیان ہے یہ اللہ ہی جانتا ہے کہ اس لمحے مجھے کتنی خوشی اور کتنی مسرت حاصل ہوئی اور دوسرا یاد گار وہ موقع ہے میری زندگی کا جب میں انٹرنیشنل کرکٹ میں پہلی بار میدان میں اترکر اس وقت میں بہت خوش بھی تھا اور پریشان بھی کیونکہ اتنی بڑی ذمہ داری ملی ہے میں اسے ٹھیک طرح سے پورا کربھی سکوں گا یا نہیں مگر میرے دوستوں نے میرے گھر والوں نے اور خاص طور پر ساتھی کھلاڑیوں نے مجھے اعتماد دلایا کہ جاﺅ بے فکر ہو کر اور اپنا گیم کھیلو ، زیادہ سر پر سوار نہ کرنا اور پریشر نہ لینا یہ سمجھنا کہ جیسے تم اپنے ساتھیوں کے ساتھ میچ کھیلے تھے دب کر نہیں کھیلنا ساتھیوں کے اعتماد سے مجھے فائدہ ہوا ، کیونکہ انٹرنیشنل کرکٹ کا اپنا الگ پریشر ہوتا ہے ۔ کیونکہ پوری دنیا ئے کرکٹ اور خصوصی طور پر آپ کے ملک کے لوگ آپ کی ایک ایک چیز کو نوٹ کرتے ہیں ایک ایک گیند پر تبصرہ کرتے ہیں اور ہر شارٹ پر اپنی رائے دیتے ہیں ۔
شرجیل خان نے اپنی محنت اور لگن سے وہ تمام حاصل کیا جس کی امید بہت سے لوگ کرتے ہیں اور ایسے شر سے پاکستان کی نمائندگی کرنے گیا جہاں سے اب تک 4,5لوگوں سے زیادہ کسی کو بھی اتنا بڑا اعزاز نہیں ملا ۔ دل لگی سے کام ہو خلوص اور ایمانداری کے ساتھ محنت ہوتو اللہ تعالیٰ بندے کو اس کے شعبے میں ضرور کامیاب کرتے ہیں ۔
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home