Wednesday, May 18, 2016

بسنت ہال

Many composing mistakes which  rendered this piece unreadable.  Even ur name is not readable
What is it condition today? 
محمد اےاز 2k13/mc/66 فےچر  
بسنت ہال حےدرآباد
حےدرآباد صدےوں کا شہر ہے ۔ اس کا تذکرہ قدےم عہد نامے مےں موجود ہے۔ ودےک دور مےں اس کا ذکر اورنپور کے نام سے بھی ہے۔ ارن جس کے معنی ٹھنڈا اور پور کے معنی شہر کے ہےں۔ جبکہ تارےخ کے اور اوراک مےں ہمں اےک شہر کے کی نام ملتے ہےں جن مےں پٹالہ، پٹالپور اور نےرون کوٹ شامل ہےں، حےدرآباد مےں شہر مےں بہت سی قدےم اور تارےخی عمارتےں آج بھی جوں کی توں موجود ہےں۔ ےہ قدےم عمارتےں حےدرآباسد کی صدےوں پرانی تارےخ بےان کرتی ہےں۔ ان قدےم عمارتوں مےں پکا قلعہ، کچہ قلعہ اوعر کلہوڑا کا قلعہ قابل ذکر اور عوام کی توجہ کا مرکز ہے۔ اس اگر تارےخ کے اوراک کو مزےد پلٹا جائے تو ہمےں کئی تارےخی عمارتےں ملتی ہےں۔ 
اسی طرح اگر بات کی جائے تو بسنت ہال کو 1901 مےں کرنل آلکٹ نے تعمےر کرواےا اور ڈاکٹر عےنی ووڈ بسنت کے بعد اسے ان کے نام سے منسوب کےا گےا، عےنی بسنت کا تعلق (Theosophical Society) سے تھا، عےنی بےسنت کا شمار گزشتہ صدی کی قابل ذکر ہستےوں مےں کےا جاتا ہے وہ اےک اکتوبر 1847 مےں لندن مےں پےدا ہوئےں۔ انہوں نے اپنی زندگی مےں وہ سب کچھ حاصل کےا جن سب چےزوں کو حاصل کرتے مےں اےک عام انسان کو کئی زندگےاقں در کار ہوتی ہےں، انہوں نے اپنے کام سے لا تعداد لوگوں کو متاثر کےا، انہےں اےک عظےم اخلاقی قوت کے طور پر جانا جاسکتا ہے جن کا کئی سالوں تک برصغےر مےں اثر رہا اور ان کی خدمات نے بر صغےر کے لوگوں کو مائل کےا، بانی پاکستان جناب قائداعظم محمد علی جناب بھی ان سے بہت متاثر تھے۔ ان کے دل مےں ان کے لےے بہت احترام تھا۔ اور وہ ہمےشہ انہےں عزت کے ساتھ "اماں"کہہ کر مخاطب کےا کرت تھے، "اماں جس کا مطلب ماں ہے۔ 
وہ کمزور، غرےب، افسردہ اور برحال لوگوں کے لےے اپنے دل مےں نرم گوشا رکھتی تھےں، اس احساس اور خدمت خلق کو پروان چڑحانے کے لےے انہوں نے (Theosophical Order of Service) (TOS) کی بنےاد رکھی ےہ عمارت بھی اسی جذبے کو فروغ دےنے کے لےے تعمےر کی گئی جس کا بنےادی مقصد بےن الاقوامی بھائی چارے کو فروغ دےنا تھا۔ جس مےں کسی نسل، مسلک، ذات ےا رنگ پر کسی کو فوقےت حاصل نہےں تھی اس مےں سب برابر اور بھائی چارگی کی دوڑ مےں بندھے نظر آتے ہےں۔ 
جےسے ہی ہم ہال کے مرکزی دروازے سے اندر داخل ہوتے ہےں تو دائےں جانب دلکش فن شاہکار موجود ہے جس بارہ دری کہا جاتا ہے قدےم زمانے مےں بارہ دری کا تصور شاہی محل سے ملتا ہے۔ ےہاں پر موجود جو پہلے بارہ دری تھی جہاں پر کمےونٹی سے تعلق رکھنے والے اہل علم لوگ ےہاں سےاسی، سماجی، معاشرتی اور مذہبی موضوعوں پر گفتگو کےا کرتے تھے اس وقت جو بارہ دری آپ دےکھ رہے ہےں۔ وہ 1997 مےں دوبارہ تعےر کی گئی اس کے درمےان مےں فوارا اور اردگر کئی محراب اور چھت پر اس وتق کے قدےم لےمپ نصب ہےں۔ 
جبکہ بارہ دری کے بائےں جانب 2000 Sq ft پر مہےط اےک با غےچا ہوا کرتا تھا جس کے لےے ناگوان کی لکڑی کے دو دروازے نصب ہوا کرتے تھے۔ اور اس قدم لکڑی کی بےنچےں ہوا کرتیں تھےں جہاں اس وقت کے لوگ مطالعہ اور دےگر علم کے فنون مےں اضافہ کے لےے رخ کےا کرتے تھے۔ اس دور مےں ےہاں اےک فواد نصب تھا، جس پر اےک Scalpture ہاتھ مےں کتاب لئے کھڑا تھا اس وقت بو آپ جگہ دےکھ رہے ہےں ےہ نئی طرز تعمےر ہے، جس کے درمےان مےں 8سے 10 سنگے مر مر کے بنے چبوترے اور درمےاں مےں اےک فوارا جبکہ اطراف مےں کےارےاں بنی ہےں۔ 
چند قدم ہاں کی طرف چلےں تو سامنے ہی موجود دو پلر ہےں جو کہ جود پور کے مشہور اونگر کے پتھر کے بنے ہوئے ہےں ان پلروں پر اس ہال کے بننے کا بنےادی مقصد آوےزاں ہے جن پر صاف بکھا ہے "Tehre is no religion higher than truth" سچ سے بڑھ کر کوئی مذہب نہےں۔ 
9زےنے اوپر چڑھ کر آئےں تو سامنے اس وقت کی دےدہ زےب کا دےگری سے مذےن 3محراب ہےں، محراب سے برامدے مےں داخل ہوں تو دائےں جانب لائبرےری ہے جو کہ اس وقت کے سےٹھ مہتا رام گرو مل نے اپنی علم سے محبت ظاہر کرتے ہوئے ےہ لائبرےری تعمےر کروائی جو کہ آج بھی اس وقت کی ےاد دلاتی ہے۔ 
جبکہ بائےں جانب رےڈنگ روم موجود ہے جس کو بھائی گنگا رام ےلوک چند نے بنواےا رےڈنگ روم کے باہر فرےم مےں چند قدےم تصاور موجود ہےں جو اس وقت کی عکاسی کرتی ہےں۔ 
برامدے مےں سے مےن ہال کے تےن دروازے ہےں جن مےں سے اندر داخل ہوں تو وسےع و عرےض حال ہے جس کی اونچائی تقرےباً 20سے 25فٹ ہے، اس ہال کے دائےں جانب اےک اسٹےج ہے جس پر اس وقت Thesophical Society کے ممبران اور دےگر اہل ادب لوگ سماجی، معاشرتی، علم و ادب اور بھائی چارگی اور دےگر اہل ادب لوگ سماجی، معاشرتی، علم و ادب اور بھائی چارگی کو فروغ دےنے کے لےے بڑی تقرےبات منعقد کےا کرتے تھے۔ اس ہال مےں منفرد اور مصروف لوگوں کی شادی بےاہ کی تقرےبات بھی منعقد ہوئےں۔ اس ہال کو روشنی اور ہوادار بنانے کے لےے کئی کھڑکےاں اور روشن دان بنائے گئے ہےں۔ اس ہال سے مزےد چادر دروازے نکلتے ہےں جن مےں اےک لائبرےری اور دوسرا رےڈنگ روم جبکہ اےک Open Yard مےں داخل ہونے کے لےے اور دوسرا اوپر کمرے کے لےے ہے۔ 
ہال سے اوپن ےارڈ مےں داخل ہوں تو سامنے ہی اس وقت کا اسٹےج بنا ہوا جہاں اس کے وقت کے فنکار پر فارم کےا کرتے تھے۔ اوپن ےارڈ سے اےک دروازہ برائےڈل روم کے لےے نکلتا ہے اور ےہ برائےڈل روم ڈاکٹر بل چند پر رام نے 1932مےں بنواےا۔ 

Labels:

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home